پاکستانی وفد کو اسرائیل کا دورہ کرانے والی تنظیم کس معاہدے کے تحت قائم ہوئی اور اس کا اصل مقصد کیا ہے؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

Written by on May 31, 2022

گزشتہ دنوں پاکستانیوں کے ایک وفد نے مبینہ طور پر گرین پاسپورٹ پر اسرائیل کا دورہ کیا، جس پر پاکستان میں ایک شور برپا ہے اور ملک کی مذہبی و سیاسی جماعتیں اس دورے کو نظریہ پاکستان کے منافی قرار دے رہی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین بھی اس دورے پر جانے والے پاکستانی شہریوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل 24نیوز کے مطابق اسرائیل کے مستند اخبار ہارٹز نے بتایا ہے کہ اس 15رکنی وفد کے دورے کا اہتمام دو سول سوسائٹی گروپوں کی طرف سے کیا گیا۔ ان میں ایک ’امریکن مسلمز اینڈ ملٹی فیتھ ویمنز امپاورمنٹ کونسل‘ نامی تنظیم اور دوسری ’شرکہ‘نامی این جی او ہے۔

یہ این جی او معروف ’ابراہم معاہدے‘ کے تحت قائم کی گئی ہے، جس کا مقصد اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے مابین عوامی سطح پر تعلقات نارمل کرنا ہے۔ یہی وہ معاہدہ ہے جس کے تحت متحدہ عرب امارات اور دیگر کئی ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ اس وفد میں پاکستانی نژاد امریکی اور برطانوی شہری شامل تھے، جن میں نمایاں نام پاکستانی صحافی احمد قریشی اور پاکستان کے یہودی شہری فشل بن خالد تھے۔ 

ہارٹز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ”ہر پاکستانی پاسپورٹ پر جلی حروف میں لکھا ہوا ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کے سوا تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔ اس کے باوجود احمد قریشی اور فشل بن خالد نے اپنے پاکستانی پاسپورٹس پر اسرائیل کا سفر کیا۔ چنانچہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے جس میں ایک پاکستانی صحافی اور ایک پاکستانی یہودی، جس کے پاسپورٹ پردرج ہے کہ وہ یہودی ہے، دونوں نہ صرف پاکستانی پاسپورٹس پر اسرائیل گئے بلکہ واپس پاکستان پہنچنے پر بھی انہیں کسی طرح کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ اس واقعے سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ اسرائیل اور یہودیوں کے متعلق ریاست پاکستان کے روئیے میں تبدیلی آ چکی ہے۔ احمد قریشی جو پاکستان کے سرکاری ٹی وی ’پی ٹی وی‘ سے وابستہ ہیں، مشرق وسطیٰ کے حالات و واقعات پر ماہر سمجھے جاتے ہیں اور پاکستان کے طاقتور سول اور فوجی طبقوں میں ان کی ساکھ بہت اچھی ہے۔ ان کی پی ٹی وی میں تقرری تحریک انصاف کی حکومت نے کی او رانہوں نے رواں سال 23مارچ ، یوم پاکستان پر ہونے والی فوجی پریڈ کی تقریب میں کمنٹیٹر کے فرائض بھی سرانجام دیئے تھے۔

اخبار کے رپورٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ احمد قریشی نے اسے بتایا کہ وہ جتنے بھی اسرائیلی شہریوں سے ملے، ان اسرائیلیوں نے کہا کہ انہیں مسلمانوں سے قطعاً نفرت نہیں ۔ انہوں نے احمد قریشی سے کہا کہ وہ مسلمانوں کی عزت کرتے ہیں، وہ فلسطین سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کی بھی عزت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ فلسطین اور باقی دنیا سے مسلمان یروشلم آئیں اور اپنے مقامات مقدسہ کی زیارت کریں۔

احمد قریشی نے رپورٹر کو یہ بھی بتایا کہ کس طرح ابراہم معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے اسرائیل کے ’چیف ربی‘ یہودیوں کو حرم الشریف میں داخل ہونے سے مسلسل روکے ہوئے ہیں، جس میں مسجد اقصیٰ اور ٹیمپل ماﺅنٹ واقع ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وفد میں ’امریکن مسلمز اینڈ ملٹی فیتھ ویمنزامپاورمنٹ کونسل کی بانی انیلا علی بھی شامل تھیں۔ انہوں نے بھی اسرائیلی اخبار ہارٹز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف نفرت سے بیک وقت نمٹنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے مسلمانوں کو یہودیوں سے سیکھنا چاہیے کہ کس طرح نفرت انگیز روئیے کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ “


Reader's opinions

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *



Current track

Title

Artist