مفاد عامہ اور رابطہ سازی کا بہترین ماڈل

Written by on November 22, 2021

گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران چین کے عالمی رابطہ سازی کے لیے پیش کردہ اقدام ” بیلٹ اینڈ روڈ” نے بے مثال ترقی کی ہے اور اپنی مقبولیت کے اعتبار سے اسے ایک شاندار بین الاقوامی عوامی پروڈکٹ کا درجہ مل چکا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف پاکستان سمیت دیگر ممالک کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے بلکہ  چین کے لیے اپنے کھلے پن کو وسعت دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے ایک مظہر بھی بن گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایسے مغربی عناصر جو ماضی میں بیلٹ اینڈ روڈ کی مخالفت کرتے تھے آج اس کی افادیت کی بناء پر معترف ہیں۔  مثال کے طور پر امریکی جریدے “نیوز ویک” نے اپنی ایک اشاعت میں ” بیلٹ اینڈ روڈ ” کو ” کامیاب ترین اور بااثر اقتصادی منصوبوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

 عالمی بینک کی جائزہ رپورٹ کے مطابق سال 2030 تک ” بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو  سے دنیا بھر میں  75 لاکھ سے زائد  افراد کو انتہائی غربت اور  تین کروڑ سے زائد  افراد کو اوسط درجے کی غربت سے نکالنے میں مدد ملے گی۔ اس انیشیٹو کے خالق کے طور پر، چین بیلٹ اینڈ روڈ  کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔ یہاں یہ امر بھی ایک حقیقت ہے کہ چین چاہتا ہے کہ ترقی کے ثمرات دنیا کے سبھی ممالک کی دسترس میں ہوں اور کسی ایک خطے یا کسی انفرادی ملک کی ترقی پر اجارہ داری نہ ہو۔اسی تصور کی عملی شکل بیلٹ اینڈ روڈ کی صورت میں ہمارے سامنے آئی ہے جو ثابت کرتی ہے کہ  چینی عوام نہ صرف اپنے لیے اچھی زندگی کی امید رکھتے ہیں بلکہ پر امید  ہیں کہ دنیا  بھر کے عوام بہتر  زندگی گزاریں گے۔


Reader's opinions

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *



Current track

Title

Artist