نائن الیون میں تباہ ہونے والے تیسرے طیارے سے متعلق 20 سال بعد عینی شاہد کا ایسا انکشاف کہ کوئی بھی سوچ میں پڑ جائے

Written by on September 3, 2021

 

نیویارک نائن الیون کے سانحے کے متعلق تاحال دو آراءپائی جاتی ہیں۔ ایک طبقہ اب بھی ایسا ہے جو اس سانحے کو خود امریکی حکومت کی کارستانی قرار دیتا ہے۔ ماہرین کی ایک ٹیم بھی اس سانحے کو امریکہ کی اندرونی کارروائی قرار دے چکی ہے اور اب سانحے میں تیسری پرواز کے ٹکرائے جانے کی جگہ کے قریب رہنے والی ایک امریکی شہری نے بھی اس حوالے سے چشم کشا انکشاف کر دیا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق یہ پرواز93تھی جو امریکی ریاست پنسلوانیا کے ایک چھوٹے سے قصبے شینکسویل کے قریب کھلے میدان میں گر کر تباہ ہوئی تھی۔

مقامی سٹور کے مالک رِ ک کنگ نے اس پرواز کے متعلق بات کرتے ہوئے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ ہم نے ایک زوردار دھماکہ سنا اور اس کھلے میدان کی طرف گئے جہاں ایک خوفناک منظر ہمارے سامنے تھا۔ وہاں نہ تو طیارے کے کوئی پرزے تھے اور نہ ہی کسی انسان کی پوری لاش، وہاں ہر طرح انسانوں کی ہڈیاں بکھری ہوئی تھیں۔ہم حیران تھے کہ نہ تو طیارے کا کوئی ایک پرزہ سلامت حالت میں موجود تھا اور نہ ہی کسی ایک شخص کی لاش سلامت رہی تھی۔ آج بھی ہم اس حادثے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہیں تو حیران ہوتے ہیں کہ اگر یہ کوئی معمول کا طیارہ حادثہ ہوتا تو طیارے کی دم، پر یا دیگر بڑے پرزوں میں سے کوئی ایک تو پوری حالت میں موجود ہوتا اور سینکڑوں مسافروں میں سے کسی ایک کی لاش تو نظر آتی

رِک کنگ کا کہنا تھا کہ” ہمیں تو وہاں لوگوں کی ہڈیاں نظر آئیں، کچھ جلد اور کہیں کہیں کچھ خون۔تاہم وہاں کسی ایک مسافر کا کوئی ایسا عضوبھی پورا نظر نہیں آیا جس سے ثابت ہو سکے کہ یہ ہڈیاں اور خون وغیرہ انسانوں کا ہے۔ہم آج بھی کہتے ہیں کہ انسانوں کے جسم کوئی مائع چیز سے تو بنے نہیں ہوتے کہ جہاز کے گرتے ہی وہ مٹی میں جذب ہو گئے۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس کی وضاحت آج بھی پیش نہیں کی جا سکتی۔“


Reader's opinions

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *



Current track

Title

Artist