امریکی حکومت نے زائد المیعاد ورک پرمٹ والے ہزاروں تارکین وطن کو کام کرنے کی اجازت دیدی

Written by on May 4, 2022

امریکی محکمہ سئٹیزن شپ و امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے گزشتہ روز ایسے تارکینِ وطن کو امریکہ میں رہتے ہوئے آئندہ ڈیڑھ سال تک کام کرنے کی اجازت دے دی ہے، جن کے کام کرنے کے اجازت نامے “ایمپلائمننٹ اتھرائیزئیشن ڈاکومنٹ” (ای اے ڈی) یا ورک پرمٹ زائد المیعاد ہو چکے تھے یا عنقریب ختم ہونے والے تھے. 

ایسے زائد المیعاد ورک پرمٹ رکھنے والے تارکین وطن کو اب امریکہ میں رہتے ہوئے آئندہ ڈیڑھ سال تک کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے. جب تک ان کے ریگولر ورک پرمٹ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تیار ہو کر نہیں آ جاتے. 

اعلان کردہ نئی پالیسی کے تحت ان دستاویزات کی میعاد ختم ہونے کے بعد ڈیڑھ سال تک ایسے افراد ان پر کام جاری رکھ سکیں گے. اس پالیسی کا اعلان ‘امریکی سئٹیزن شپ اینڈ امیگریشن  سروسز نے رواں ہفتے منگل کے روز کیا ہے. جس کا اطلاق آج   بدھ سے ہو گیا ہے. 

اس اقدام کا مقصد امریکہ کی امیگریشن ایجنسی میں ورک پرمٹس کی پندرہ لاکھ سے زائد درخواستوں کے تاریخی ورک لوڈ یا “بیک لاگ” کو حل کرنا ہے. اس وجہ سے نہ صرف ہزاروں تارکین وطن قانونی طور پر کام کرنے سے قاصر ہیں بلکہ روز بروز  قانونی طور پر کام کرنے والے ورکرز کی قلت بھی بڑھ رہی ہے. 

‘وال سٹریٹ جرنل’ کے مطابق امیگریشن حکام کی جانب سے اس تبدیلی سے فوری طور پر تقریباً، ستاسی ہزار (87,000) ایسے تارکین وطن کو فائدہ پہنچے گا، جن کے کام کرنے کے اجازت ناموں یا ورک پرمٹس کی معیاد ختم ہو چکی ہے، یا اگلے تیس روز تک ختم ہو جائے گی. 

حکومت کا اندازہ ہے کہ مجموعی طور پر ورک پرمٹس کی تجدید کے پراسیس کے دوران یہ پالیسی4 لاکھ 20 ہزار (420,000) تارکین وطن کو فائدہ پہنچائے گی. اور پالیسی کی مدت کے خاتمے تک ایسے ورکرز اپنی ملازمتیں جاری رکھ سکیں گے.


Reader's opinions

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *



Current track

Title

Artist