مراسلہ پبلک کیوں نہیں کر رہے اور اس سے پاکستان کا کیا نقصان ہوگا؟ عمران خان نے اصل وجہ بتادی

Written by on April 9, 2022

 وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ  بیرونی سازش کے حوالے سے مراسلہ اس لیے پبلک نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس سے پاکستان کی سفارتکاری کا کوڈ بھی پبلک ہوجائے گا اور پوری دنیا کو ہمارے خفیہ کوڈز پتا لگ جائیں گے۔

قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہم نے عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کیا لیکن اس پر مایوسی ہے کہ جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے اس کو کوئی سنجیدہ لے ہی نہیں رہا، انہیں توقع تھی کہ اس تماشے پر کوئی ایکشن ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا، کبھی اس طرح کی چیز کسی مغربی جمہوریت میں نہیں دیکھی اور نہ ہی سنا ہے، وہاں کوئی کسی کو خریدنے کا سوچ سکتا ہے کیونکہ  معاشرہ ضمیر فروشوں کے خلاف کھڑا ہوجاتا ہے۔ جس طرح مغربی معاشرے امر بالمعروف پر کھڑے ہوتے ہیں اس طرح کسی مسلمان ملک کو بھی نہیں دیکھا، عراق میں تیل کی جنگ تھی اور اس سے برطانیہ کو فائدہ ہو رہا تھا لیکن قوم اس کے خلاف نکلی اور کہا کہ ظلم ہو رہا ہے، جو پاکستانی اپنے بچوں کا مستقبل بچانا چاہتا ہے اسے اس کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔

انہوں نے بیرونی سازش کے حوالے سے موصول ہونے والے مراسلے کے حوالے سے بتایا کہ یہ مراسلہ  ایک سائفر ہے، سائفر کیا ہوتا ہے؟ سائفر ٹاپ سیکرٹ ہوتا ہے، ہمارے سفارتخانے خفیہ کوڈ کے ذریعے وزارت خارجہ کو پیغامات بھیجتے ہیں، اس کے اوپر کوڈ ہوتا ہے، اگر اس کو پبلش کردیں تو باہر کی دنیا کو پتا چل جائے گا کہ پاکستان کا کوڈ کیا ہے اور ہمارے  سارے  سیکرٹ عیاں ہوجائیں گے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ میں  پاکستان کے سفیر کی امریکی آفیشل سے ملاقات ہوئی ، امریکی آفیشل نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، سفیر نے اس کی وضاحت پیش کی لیکن اس نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ امریکی آفیشل نے انتہائی تکبر کے ساتھ کہا کہ اگر عمران خان تحریک عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے، اگر عمران خان ہار جاتا ہے تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا۔ اس امریکی آفیشل کو کیسے پتا تھا کہ آنے والا فرمانبردار ہوگا؟ اس کو پتا تھا کہ کس نے اچکن سلوائی ہوئی ہے۔ یہ ہم 22 کروڑ لوگوں کی کتنی بڑی توہین ہے کہ ہمارے منتخب سربراہ کے بارے میں حکم دیا جا رہا ہے، اگر ہم نے اسی طرح زندگی گزارنی ہے تو پھر ہم آزاد ہی کیوں ہوئے تھے؟ 

انہوں نے کہا کہ امریکی آفیشل کی ملاقات کے بعد ہماری اپنی پارٹی کے لوگ جانا شروع ہوجاتے ہیں، میڈیا کو شرم نہیں آئی کہ ایک پارٹی کے لوگ پیسے لے کر دوسری پارٹی میں جا رہے ہیں اور اس کا جشن منایا جا رہا ہے۔ ہمیں آہستہ آہستہ چیزیں پتا چلنا شروع ہوئیں کہ پورا پلان بنا ہوا تھا اور ایک سکرپٹ پر عمل ہورہا ہے، ہمیں پتا چلا کہ امریکی سفارتکار  ہمارے لوگوں سے مل رہے ہیں، ہماری ایم این اے شاندانہ گلزار نے بتایا کہ انہیں امریکی سفارتخانے نے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد آرہی ہے۔ شہباز شریف نے باقاعدہ میسجنگ کی، اس نے کہا کہ مقروض ملک کو غلامی کرنی پڑتی ہے، ان  کے ایک اور رہنما نے کہا کہ ہم تو ہیں ہی غلام، 30 سال سے آپ حکومت میں تھے تو پھر  آپ نے ملک کو کیوں مقروض کیا؟


Reader's opinions

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *



Current track

Title

Artist