بھارت کو مظالم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے ، اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کی قونصلر صائمہ سلیم کا بھارتی بیان پر جواب

Written by on March 17, 2022

 اقوام متحدہ کے خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن کے 66ویں اجلاس میں  پاکستان مشن کی قونصلر  صائمہ سلیم نے بھارتی نمائندے کے بیان کے جواب میں کہا  میں  واضح کر دوں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں ، اقوام متحدہ نے اسے “متنازع علاقہ” قرار دیا ہے، یہ اقوام متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں پر چھپی ہوئی بات ہے، ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کو اس کے جرائم بالخصوص لاکھوں کشمیری خواتین کے خلاف جوابدہ ٹھہرایا جائے.

تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خواتین کی حیثیت سے متعلق کمیشن کے 66ویں اجلاس میں  بھارتی نمائندے کے بیان پر جواب دیتے ہوئے  پاکستان مشن کی قونصلر صائمہ سلیم نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے “حتمی اختیار”  کا فیصلہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کرنا ہے  جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں بیان کیا گیا ہے ،   بھارت نے سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کو تسلیم کیا ،   اسے ان پر عملدرآمد کرنا چاہیے ،  ایسا کرنے سے وہ 7دہائیوں سے انکار کرتا چلا آ رہا ہے  جو کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریحاً اور مسلسل خلاف ورزی ہے. 

صائمہ سلیم نے کہا کہ  5 اگست 2019ء کو فاشسٹ آر ایس ایس  ،  بی جے پی حکومت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے بعد سے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی 9 لاکھ قابض افواج، تاریخ کا “سب سے گھناؤنا ” قبضہ ہے ۔   80 لاکھ کشمیری مردوں، عورتوں اور بچوں پر ظلم وستم میں اضافہ کیا ہے،   اسے ایک “کھلی جیل” بنا رکھا ہے. 12 ستمبر 2021ء کو، پاکستان نے ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے ٹھوس شواہد موجود تھے.  

پاکستان مشن کی قونصلر  نے کہا کہ ڈوزئیر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ  1989ء سے  ہندوستانی قابض افواج نے 96 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کیے ہیں. تقریباً 1لاکھ 62 ہزار   مقدمات درج کئے گئے جبکہ 25 ہزار سے زیادہ افراد کو پیلٹ گن کا نشانہ بنایا گیا۔  11 ہزار 250 عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کے واقعات ہوئے.آٹھ ہزار 652 گمنام اور اجتماعی قبریں ملیں   جو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی نسل کشی کی تصدیق کرتی ہے ، ہمیں ڈر ہے کہ  ہندوستانی جرائم کی یہ دریافتیں برفانی تودے کا سرا ہیں. 

صائمہ سلیم نے کہا کہ  بھارت کی اقلیتوں کے خلاف دہشت گردی کا راج  بدستور جاری ہے،   ہندوتوا   نظریہ  کے پیروکاروں  نے  ہندوستانی فاشزم کا اصل چہرہ ظاہر کرنے کے لیے سیکولرازم کے نقاب کو اتار دیا ہے ،   نام نہاد دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت  ہندوتوا نفرت ، تشدد ، دہشت اور اسلامو فوبیا کے گڑھ میں تبدیل ہو چکی ہے ۔ ہندوستان کے 200 ملین بے گناہ مسلمانوں کو گائے کے محافظوں کےنام پر مارا جا رہا ہے ،  آر ایس ایس کے “براؤن شرٹ” ٹھگوں کی زیر قیادت قتل عام میں مارا جاتا ہے۔ دوسری جانب عیسائیوں، سکھوں اور دلتوں سمیت ہندوستان کی اقلیتوں کے ارکان کو ہندو بنیاد پرستوں نے تنگ کر کے رکھا ہوا ہے ۔  گجرات اور دہلی کے قتل عام کے مجرموں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے ،  جہاں بابری مسجد سمیت مساجد کی بے حرمتی اور اس کی جگہ مندر تعمیر کرنا ریاست کا ایجنڈا ہے. جہاں گرجا گھروں اور گوردواروں کو نذر آتش کیا جاتا ہے. جہاں شہریت ترمیمی قانون کا مقصد ہندوستان کو مسلمانوں سے پاک کرنا ہے. 

پاکستان مشن کی قونصلر  نے کہا کہ بھارت میں  مسلم خواتین کے لیے حجاب پر پابندی ہے ،  مسلم خواتین اور لڑکیاں تعلیم کے حق سے محروم ہیں،  “کورونا جہاد” کے مسلم مخالف سوشل میڈیا ٹرول انٹرنیٹ پر راج کرتے ہیں  اور حکمراں آر ایس ایس – بی جے پی لیڈر مسلمانوں کو “دیمک” اور “گرین وائرس” کہتے ہیں ،  مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ معمول بن گیا ہے۔ 

صائمہ سلیم نے کہا کہ  کشمیری خواتین کی جانب سے، ہم دنیا سے کہتے ہیں، ہم اس کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت پاکستان کے خلاف اپنی ریاستی دہشت گردی ختم کرے،  کشمیریوں کے خلاف اور اپنی ہی اقلیتوں کے خلاف دہشتگردی بند کرے ۔


Reader's opinions

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *



Current track

Title

Artist