
ایک حالیہ سروے میں پاکستانیوں کی اکثریت نے اس امر کا اظہار کیا ہے کہ ملک کی سمت درست نہیں ہے اور معیشت تباہی کے دہانے پر ہے، لوگ نہ صرف بیروزگار ہو رہے ہیں بلکہ صاحبِ حیثیت افراد کی قوتِ خرید بھی کم ہو رہی ہے۔
اپسوس کی جانب سے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کیلئے کیے گئے ” کنزیومر کانفیڈنس سروے” میں ہر پانچ میں سے چار پاکستانیوں نے کہا کہ ملک کی سمت درست نہیں ہے، یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں سات فیصد زیادہ ہے۔ مہنگائی کو پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دینے والوں کی تعداد میں 12 فیصد اضافہ ہوگیا اور یہ بڑھ کر 44 فیصد ہوگئی۔ صرف آٹھ فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہے جب کہ 41 فیصد کے خیال میں ملک معاشی طور پر بدحال ہوچکا ہے۔ سروے میں شریک 55 فیصد لوگوں نے کہا کہ اگلے چھ ماہ میں ان کی معاشی حالت مزید پتلی ہوجائے گی۔
اپسوس کے مطابق 86 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ ان کی نوکری محفوظ نہیں ہے اور وہ کسی بھی وقت اپنے روزگار سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، 50 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ کسی نہ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو موجودہ معاشی صورت حال کے باعث اپنی نوکری سے محروم ہوا۔
سروے میں شریک 85 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ ان کی قوتِ خرید کم ہوئی ہے اور ان کی معاشی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ کار یا گھر خرید سکیں۔ اتنی ہی تعداد میں لوگوں نے کہا کہ ان کی گھریلو استعمال کی اشیاخریدنے کی استطاعت کم ہوگئی ہے۔