
بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پہنچا دیا گیا ، شہباز گل نے کہا کہ میں بھوک ہڑتال پر ہوں مگر مجھے زبردستی کھانا کھلایا گیا ، باندھ کر زبردستی میری شیو کی گئی۔
بغاوت پر اکسانے کے کیس میں شہباز گل کو پولیس پمز ہسپتال سے لے کر اسلام آباد کچہری پہنچی جہاں شہباز گل کی جانب سے 5 وکلاء نے وکالت نامے پر دستخط کئے ۔ دوران سماعت جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو پیش کر دیا گیا مگر فائل نہیں ہے ، کون لیکر آیا ہے؟ ، شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیس کاریکارڈ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے ، وہاں پر فیصلہ محفوظ ہوا ہے ، ہماری استدعا ہے کہ کیس کی سماعت میں وقفہ کیا جائیگا۔
شہباز گل نے عدالت میں کہا کہ ایس پی نوشیروان مجھے لیکر آئے ہیں،کہا کہ آپ کی ضمانت ہو گئی ہے ،مجھے سکرین شارٹ دکھایا گیا اور کہا گیا ضمانت ہو گئی مچلکے جمع کرانے ہیں ، نجی گاڑی میں مجھے بٹھایا گیا اور ادھر لے آئے، گزشتہ رات سے دیکھیں میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے، گزشتہ رات سے میں بھوک ہڑتال پر ہوں ،مجھ سے کسی کو ملنے نہیں دیا جا رہا، گزشتہ رات 12 لوگ کمرے میں آئے مجھے پکڑا اور زبردستی کیلا دیا اور جوس پلایا، گزشتہ رات 3 بجے پھر 6 سے 7 لوگ آئے مجھے کھانا کھلانے کی کوشش کی گئی، 10سے 12لوگوں نے مجھے زبردستی باندھ کر میری شیو کی۔
جج نے شہباز گل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے ڈاکٹرز کو دکھایا ،ہم تو میڈیکل نہیں بتا سکتے،اس کا یہ مطلب تو نہیں آپ بھوک ہڑتال پر چلے جائیں۔ شہباز گل کے وکلاء نے کہا کہ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ وکلاسے ملنے کی اجازت دی جائے مگر ہم کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ کدھر ہے اس کو دیکھ کر حکم دوں گا۔ بعد ازاں عدالت نے شہباز گل کے وکلاء آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو وکیل شہباز گل کی جانب سے کہا گیا کہ پولیس جسمانی ریمانڈ صرف تشدد کیلئے مانگ رہی ہے ۔ جج نے کہا کہ فائل دیکھ کر ہی فیصلہ کروں گا۔ فائل سامنے ہو گی تو پھر معلوم ہو گا کہ پولیس کی استدعا کیا ہے ،شہبا زگل کے وکیل نے کہا کہ آپ کے پاس فائل نہیں آئے گی ۔ جج نے کہا کہ تفتیش کار بتا رہے ہیں کہ ریکارڈ ہائیکورٹ میں ہے جس پر بابر اعوان نے کہا کہ ہائیکورٹ نے تفتیش کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا ، ہائیکورٹ میں صرف رٹ پر سماعت کی گئی ہے ، کچھ نئے حقائق آپ کے سامنے رکھنا چاہتاہوں ، جب تک ریکارڈ نہیں آتا ملزم کو پیش کیا جائے ہم نے ملاقات کرنی ہے ۔
جج نے کہا کہ جب ملزم صبح پیش ہوا تھا تو آپ کے وکلاء نے ملاقات کر لی تھی ۔
سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت پیش نہ ہوئے ان کی جگہ فواد حیدر اور یاسر عزیز عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت نے استفسار کیا کہ سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کہاں ہیں ، ان کی طرف سے کون بات کرے گا جس پر فواد حیدر نے جواب دیا کہ سپیشل پراسیکیوٹر نہیں ہیں ، ان کی جگہ میں دلائل دوں گا۔
جج نے کہا کہ مجھے کیس کی تھوڑی سی ہسٹری بتا دیں کہ کیا ہوا تھا ، شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو مقدمے سے متعلق آگاہ کیا ، دوران سماعت کمرہ عدالت میں بجلی چلی گئی ، مقدمے کی کارروائی موبائل فونز کی روشنی میں جاری رکھی گئی ۔ وکیل شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ درج کرنے کیلئے تین جگہوں سے سکرپٹ اٹھایا گیا ، اس مقدمہ میں موبائل فون کا ذکر ہے ، چھاپہ مار کر ڈرائیور کی اہلیہ کو اٹھالیا گیا۔