امریکی اور یورپی پابندیوں کے باوجود روسی کرنسی 2 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ،روس کی روبل میں تجارت کی حکمت عملی کامیاب ثابت ہونے لگی ہے۔
تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرین جنگ کے بعد امریکا اور یورپین یونین کی جانب سے روس پر پابندیوں کے بعد روسی روبیل کی قدر میں کمی واقع ہو رہی تھی اعدادو شمار کے مطابق 8مارچ کوایک ڈالر کے مقابلے میں روبل 135پر ٹریڈ ہو رہا تھا جبکہ آج ایک ڈالر کے مقابلے میں روبل 65.25پر ٹریڈ ہو رہا ہے ۔
گزشتہ روز نہ صرف روبل کی قدر میں اضافہ ہوا بلکہ روسی سٹاک انڈیکس میں بھی بہتری پیدا ہوئی اور ایسا اس وجہ سے ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مخصوص غیرملکی کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنا دیا ہے کہ وہ روسی گیس اور تیل کی ادائیگی صرف روبل میں کریں گی۔
جس کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیاں ادائیگی کے لیے اوپن مارکیٹ سے روبل خرید رہی ہیں، ڈالر اور یورو کے مقابلے میں عالمی مارکیٹ میں روبل کی تعداد کم ہے۔ دوسری جانب روس کے ساتھ کم ہوتی ہوئی درآمدات اور برآمدات کی وجہ سے بھی یورو اور ڈالر کی مانگ میں کمی ہوئی ہے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق توقعات کے برعکس روبل کی قدر میں بہتری حیران کن طور پر تیزی سے ہوئی ہے اور عمومی طور پر مارکیٹ میں ایسا نہیں ہوتا۔یوکرین جنگ کے بعد روس پر مالی پابندیاں عائد کی گئی تھیں جس کے نتیجے میں روبل کی قدر انتہائی کم ہو گئی تھی، تاہم روسی صدر کی حکمت عملی سے روس کو فائدہ ہوا ہے۔
Leave a Reply