سندھ حکومت کے وزیر سعید غنی نے کہا کہ گزشتہ 20 سال سے زائد عرصے میں کبھی بھی گنے کی کرشنگ اکتوبر میں نہیں ہوئی ، کبھی چینی بحران نہیں آیا ، یہ کیسے اپنی نالائقی چھپانے کیلئے سندھ پر الزام عائد کر سکتے ہیں ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال بھی شوگر ملوں میں گنے کی 28 یا 29 نومبر سے شروع ہوئی ، تب تو چینی کا بحران نہیں تھا ، قانون میں لکھا ہے کہ گنے کی کرشنگ اکتوبر میں ہوگی لیکن گزشتہ 20،25 سال سے کبھی گنے کی کرشنگ اکتوبر میں نہیں ہوئی ، چینی کے علاوہ گندم کا بحران آجائے یا پٹرول کی قلت ، وفاق ہر بار اپنی لانائقی چھپانے کیلئے ذمہ دار سندھ کو قرار دے دیتا ۔
سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں گندم کم پیدا ہوتی ہے ، تقریباً 75فیصد گندم پنجاب میں پیدا ہوتی ہے ، پھر بھی آٹے بحران کا قیمتوں میں اضافے کی وجہ سندھ کو قرار دیا جاتاہے ، جب پنجاب میں گندم کی قلت ہوتی ہے تو پورے ملک پر اثر پڑتا ہے ، سندھ بھی کوئی جزیرہ یا علیحدہ ملک نہیں ہے ، یہاں بھی اثرات پڑتے ہیں ۔
بلدیاتی اداروں سے متعلق بات کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ صرف سندھ میں بلدیاتی اداروں نے اپنی مدت پوری کی ، پنجاب میں جیسے ہی تحریک انصاف کی حکومت آئی انہوں نے بلدیاتی اداروں کو غیر فعال کر دیا ، سپریم کورٹ نے سات ماہ قبل بلدیاتی اداروں کی بحالی کا حکم دیا مگر اب تک عمل نہ ہوا ، خیبرپختونخوا میں بلدیاتی ادارے کئی سال سے کام نہیں کر رہے ۔ سندھ میں دوبارہ بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کی ذمہ داری ہم پر نہیں آتی ، آئین کے مطابق ہر مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ہونی ضروری ہیں ، یہاں نئی حلقہ بندیاں نہیں ہوئیں اس لئے انتخابات نہیں ہو سکتے ۔ ہم قانون پر کام کر رہے ہیں امید ہے کہ تین سے پانچ ماہ میں سندھ میں بلدیاتی الیکشن ہوں گے ۔
سعید غنی نے کہا کہ نالائق حکومت کا بوجھ عوام پر پڑ رہا ہے ، سٹیٹ بینک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے مگر سٹیٹ بینک کے معاملات میں مداخلت ہو رہی ہے ۔
Leave a Reply