اسلام آبا دہائیکورٹ میں پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ جب استعفے دیدیئے تو سپیکر نے اپنی مرضی سے منظور کرنے ہیں، ملک میں غیریقینی صورتحال پیدا کر دی گئی ہے، معیشت کا یہ حال اسی غیریقینی صورتحال کی وجہ سے ہے،باتوں سے نہیں ہو گا اپنے عمل سے کر کے دکھائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں کی منظوری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت سپیکر کو ڈائریکشن تو نہیں دے سکتی۔عدالتیں گزشتہ 70 سال سے بہت سے سیاسی کیسز میں ملوث رہیں ، مداخلت سے اس ادارے کو بھی نقصان پہنچا ۔ یہ عدالت پارلیمنٹ کا احترام کرتی ہے، جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے انکو پارلیمنٹ میں بیٹھنا چاہیے، جب تک استعفے منظور نہیں ہوتے انکو پارلیمنٹ میں موجود ہونا چاہیے، ارکان کی ذمہ داری ہے کہ اپنے حلقے کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کریں، آپ کی پارٹی نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر رکھا ہے،ایک طرف پارلیمنٹ میں بیٹھ نہیں رہے دوسری طرف نشستیں واپس چاہتے ہیں۔ یہ عدالت پارلیمنٹ کے وقار کو مجروح نہیں ہونے دے گی۔
Leave a Reply