اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم بھی دے دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق شیریں مزاری کو رات ساڑھے 11 بجے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا۔ دورانِ سماعت شیریں مزاری نے کہا کہ گرفتاری کے دوران ان پر تشدد کیا گیا، گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالنے والے اسی عدالت میں موجود ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا شیریں مزاری کو سپیکر کی اجازت سے گرفتار کیا گیا ہے؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ تحریک انصاف نے اسمبلی سے استعفے دے دیے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ان تمام ارکان کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے؟اگر نہیں کیا گیا تو یہ ابھی بھی رکن اسمبلی ہیں، شیریں مزاری کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
چیف جسٹس نے ڈاکٹر شیریں مزاری کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔ اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہا کہ اس معاملے کی انتظامی انکوائری کرائی جائے ، اس پر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری نے کہا کہ یہ جوڈیشل کمیشن سے کیوں خوفزدہ ہیں؟ ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ وہ پہلے عدالت میں لاپتا افراد کیلئے آتی تھیں اب اپنی والدہ کی جبری گمشدگی کیلئے آئیں۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو حکم دیا کہ وہ شیریں مزاری کو گھر تک پہنچائیں اور انہیں گھر میں بھی سیکیورٹی فراہم کریں ۔ چیف جسٹس نے شیریں مزاری کا فون اور دیگر چیزیں بھی واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
Leave a Reply